Sunday, May 29, 2016

قبولیت دعا کا وقت

قبولیت دعا کا وقت
=============
وہ کون سے اوقات ہیں جن میں دعا قبول ہوتی ہے۔نیز ان شخصیات کی بھی نشاندہی کریں جن کی دعا اللہ تعالیٰ کے ہاں شرف پذیرائی سے نواز ی جاتی ہے؟

دعا ایک عباد ت ہے ،رسول اللہﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ ‘‘دعا عبادت ہے۔’’پھر آپ نے تائید کےطور پر یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی:
‘‘تمہارےرب نے فرمایا ہے مجھے پکارو ،میں تمہاری دعا قبول کروں گا جو لوگ میری عباد ت سے ناک بھوں چڑھاتے ہیں وہ عنقریب ذلیل و خوار ہو کرجہنم میں داخل ہوں گے۔’’(۴۰/المؤمن:۶۰)
اس سے معلوم ہوا کہ دعا ہی تو اصل عبادت ہے۔ (ابن ماجہ،الدعا:۳۸۲۹)
اگر دعا کرنے کےبعد ہمیں مطلوبہ چیز حاصل نہ ہوتو عبادت تو کسی صورت میں ضائع نہیں ہوگی ،لیکن اس کےکچھ آداب  اور شرائط ہیں۔
پہلا ادب یہ ہےکہ خلوص دل سے دعا کی جائے ۔ اس کامطلب یہ ہےکہ دعا کرتے وقت اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور سے سوال نہ کیا جائے،نیز دعا کرنے میں جلد بازی کا مظاہر ہ نہ کیا جائے۔ وہ اس طرح کہ اگر دعا کا نتیجہ سامنے نہ آئے تو انسان اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا ہی ترک کردے۔(صحیح مسلم،الذکر:۶۹۳۶)
پھر دعا کرتے وقت خیرو برکت کا سوال کرنا چاہیے،کوئی گناہ یا قطع رحمی  کی دعا نہ کی جائے۔ (صحیح مسلم،الدعاء:۶۹۳۶)
چوتھی شرط یہ ہے کہ حضور قلب سے دعا کی جائے کیونکہ غفلت شعار دل کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ (مسند امام احمد،ص:۱۷۷،ج۲)
پانچواں ادب یہ ہے کہ دعا کی قبولیت کےلئے رزق حلال کا اہتمام کیا جائے۔(صحیح مسلم ،الزکوٰۃ:۲۳۴۶)
 پھر جن اوقات میں دعا قبول ہوتی ہے ،ان کی تفصیل حسب ذیل ہے:
٭رات کے آخری حصہ میں کیونکہ اس وقت بندہ اپنے رب کے بہت قریب ہوتا ہے۔ (صحیح مسلم ،صلوٰۃ المسافرین:۱۷۷۵)
٭اذان اور اقامت کے درمیان بھی دعا قبول ہوتی ہے۔(صحیح ابن خزیمہ،ص:۲۲۲،ج۱)
٭سجدہ کی حالت میں بھی بندہ اللہ تعالیٰ کے قریب ہوتا ہے اور دعا قبول ہوتی ہے۔(صحیح مسلم ،الصلوٰۃ:۱۰۸۳)
٭فرض نماز سےفراغت کےبعد قبولیت کا وقت ہے،جیسا کہ رسول اللہﷺ نے حضرت معاذبن جبل ؓ کو وصیت کی تھی۔ (مسند امام احمد،ص:۲۴،ج۵)
٭بارش کے نزول اور مرغ کے اذان دیتے وقت ۔ (ترمذی ،الدعوات :۳۴۵۹)
٭اذان اور معرکہ حق و باطل کےوقت بھی دعا مسترد نہیں ہوتی۔ (ابوداؤد،الجہاد:۱۴۱۱)
٭عرفہ کے دن اور قدر کی رات بھی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی دعائیں قبول کرتے ہیں۔ (مسند امام احمد،ص:۴۱۹،ج۱)
جن شخصیات کی دعا کو مسترد نہیں کیا جاتا ان میں سے مظلوم ،مسافر ،والد ،حج اور عمرہ کرنیوالا ،غازی اور کسی کےلئے غائبانہ دعا کرنے والے سرفہرست ہیں۔ اختصار کے پیش نظر ان کے حوالہ جات ذکر نہیں کئے گئے۔ (واللہ اعلم )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ اصحاب الحدیث
ج2ص182

No comments:

Post a Comment