Tuesday, May 24, 2016

بہت سی وہ بستیاں تباہ کر دیں جو اپنی عیش و عشرت میں اترانے لگی تھیں

بہت سی وہ بستیاں تباہ کر دیں جو اپنی عیش و عشرت میں اترانے لگی تھیں

...................................

وَكَمْ اَهْلَكْنَا مِنْ قَرْيَةٍۢ بَطِرَتْ مَعِيْشَتَهَا ۚ فَتِلْكَ مَسٰكِنُهُمْ لَمْ تُسْكَنْ مِّنْۢ بَعْدِهِمْ اِلَّا قَلِيْلًا ۭ وَكُنَّا نَحْنُ الْوٰرِثِيْنَ
 Sura kasas 58

 ترجمہ

اور ہم نے بہت سی وہ بستیاں تباہ کر دیں جو اپنی عیش و عشرت میں اترانے لگی تھیں، یہ ہیں ان کی رہائش کی جگہیں جو ان کے بعد بہت ہی کم آباد کی گئیں  اور ہم ہی ہیں آخر سب کچھ کے وارث ۔

تفسر

اہل مکہ کو تنبیہہ
 اہل مکہ کو ہوشیار کیا جاتا ہے کہ جو اللہ کے بہت سی نعمتیں حاصل کرکے اترا رہے تھے اور سرکشی اور بڑائی کرتے تھے اور اللہ سے کفر کرتے تھے نبی کا انکار کرتے تھے اور اللہ کی روزیاں کھاتے تھے اور اس کی نمک حرامی کرتے تھے انہیں اللہ تعالیٰ نے اس طرح تباہ وبرباد کردیا کہ آج ان کا نام لینے والا نہیں رہا۔ جیسے اور آیت میں ہے ( وَضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ اٰمِنَةً مُّطْمَىِٕنَّةً يَّاْتِيْهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِّنْ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِاَنْعُمِ اللّٰهِ فَاَذَاقَهَا اللّٰهُ لِبَاسَ الْجُوْعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ ١١٢؁) 16- النحل:112) یہاں فرماتا ہے کہ ان کی اجڑی ہوئی بستیاں اب تک اجڑی پڑی ہیں ۔ کچھ یونہی سی آبادی اگرچہ ہوگئی ہو لیکن دیکھو ان کے کھنڈرات سے آج تک وحشت برس رہی ہے ہم ہی انکے مالک رہ گئے ہیں حضرت کعب (تابعی) کا قول ہے کہ الو سے حضرت سلیمان نے دریافت فرمایا کہ تو کھیتی اناج کیوں نہیں کھاتا اس نے کہا کہ اس لئے کہ اسی کے باعث حضرت آدم جنت سے نکالے گئے پوچھاپانی کیوں نہیں پیتا ؟ کہا اس لئے کہ قوم نوح اسی میں ڈبودی گئی۔ پوچھا ویرانے میں کیوں رہتا ہے؟ کہا اس لیے کہ وہ اللہ کی میراث ہے ۔ پھر حضرت کعب نے آیت (وَكُنَّا نَحْنُ الْوٰرِثِيْنَ 58؀) 28- القصص:58) پڑھا۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے عدل وانصاف کو بیان فرما رہا ہے کہ وہ کسی کے ظلم سے ہلاک نہیں کرتا پہلے ان پر اپنی حجت ختم کرتا ہے اور ان کا عذر دور کرتا ہے۔ رسولوں کو بھیج کر اپناکلام ان تک پہنچاتا ہے۔ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت عام تھی آپ ام القریٰ میں مبعوث ہوئے تھے۔ اور تمام عرب وعجم کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے تھے جیسے فرمان ہے آیت (لتنذر ام القریٰ ومن حولھا) تاکہ تو مکہ والوں کو اور دوسرے شہر والوں کو ڈرادے اور فرمایا آیت ( قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَۨا الَّذِيْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۚ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ يُـحْيٖ وَيُمِيْتُ ۠ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهِ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ الَّذِيْ يُؤْمِنُ ب

No comments:

Post a Comment