Monday, May 30, 2016

قرآن سمجھ کر پڑھنا کیوں ضروری ہے ؟

 قرآن سمجھ کر پڑھنا کیوں ضروری ہے ؟
📼📼📼📼➰📼📼📼📼
🍭مقبول احمد سلفی

1⃣تلاوت کے معنی میں پڑھنے کے ساتھ ''عمل کرنے کی نیت سے پڑھنا'' بھی شامل ہے۔یعنی تلاوت کا معنی ہوا'' پڑھنا ،عمل کرنے کی نیت سے''۔

[تہذیب اللغۃ:ج٥ص٢١،لسان العرب ج١٤ص١٠٢،قاموس القرآن ص١٦٩]

اس کا یہ مطلب ہوا کہ بغیرسمجھے قرآن کی تلاوت کرنے سے قرآن پر عمل کرنامحال ہے ۔

2⃣قرآن سمجھنے کی کتاب ہے ، اللہ کا فرمان ہے : لَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكُمْ كِتٰبًا فِيْہِ ذِكْرُكُمْ۝۰ۭ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۝۱۰ۧ  (الانبیاء)

ترجمہ: تحقیق ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب بھیجی ہے جس میںتمہارا ہی ذکر ہے کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے۔

اس لئے سمجھ کر قرآن پڑھنا نہایت ہی ضروری ہے۔

3⃣قرآن کے نزول کا مقصد تاریکی سے روشنی کی طرف لے جاناہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا  :كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَي النُّوْرِ۝۰ۥۙ بِـاِذْنِ رَبِّھِمْ  ( ابراھیم)

ترجمہ : یہ کتاب (قرآن) ہے جس کو ہم نے آپؐ پرنازل کیاتاکہ اس کی روشنی میں آپؐ انسانوں کو گمراہیوں کی تاریکی سے نکال کر ایمان و عمل کی روشنی کی طرف لائیں ، ان کے پروردگار کے حکم سے۔

اور یہ مقصد بغیر قرآن سمجھے پورا نہیں ہوسکتا۔

4⃣قرآن ہدایت کی کتاب ہے ، فرمان رب ہے :  شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْہِ الْقُرْاٰنُ ھُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنٰتٍ مِّنَ الْہُدٰى وَالْفُرْقَانِ۝۰ۚ (البقرہ : ۱۸۵)

ترجمہ : (ماہ رمضان ہی میں قرآن کے نزول کی ابتداء ہوئی جو انسانوں کے لئjے کھلی کھلی ہدایت ہے اور حق و باطل معلوم کرنے کی کسوٹی بھی ہے)

اس آیت میں اللہ کی طرف سے  انسانوں کو ہدایت حاصل کرنے کا امر ہے اور یہ امر متحقق ہے کہ بغیرسمجھے قرآن سے ہم ہدایت نہیں حاصل کرسکتے ۔

5⃣نصیحت حاصل کرنے والوں کیلئے قرآن کو آسان و سہل بنایا گیا ہے، اللہ کا فرمان ہے : وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَہَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ۝۱۷  (القمر)

ترجمہ : ( اور ہم نے قرآن کو آسان بنایا ہے نصیحت کیلئے پس ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا)

6⃣قرآن اختلافات دور کرنے والی کتاب ہے: كَانَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً۝۰ۣ فَبَعَثَ اللہُ النَّبِيّٖنَ مُبَشِّرِيْنَ وَمُنْذِرِيْنَ۝۰۠ وَاَنْزَلَ مَعَہُمُ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِــيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِـيْمَا اخْتَلَفُوْا فِيْہِ۝۰ۭ (البقرہ۔۲۱۳)

ترجمہ : (تمام انسان ابتداً بلحاظ عقائد و اعمال بالکل ایک ہی اُمّت کی طرح تھے پس جب اختلافات پیدا کر کے فرقے و جماعتیں بنا لئے تو ان کی رہبری کے لئے اللہ تعالیٰ نے بشارت دینے والے اور عذاب سے خبردار کرنے والے پیغمبر

No comments:

Post a Comment