- روزے کے احکام و مسائل
===============
ماہِ رمضان کا دخول ۹۲شعبان کو چاند نظر آنے یا شعبان کے تیس دن مکمل ہونے سے ثابت ہو جاتا ہے۔
(شیخ ابنِ عثیمین رحمہ اﷲ فتاوی فی احکام الصیام ص۶۶)
ماہِ رمضان کے شروع میں (پورے رمضان کے لےئے) ایک مرتبہ نیت کر لینا کافی ہے۔ مگر بیچ رمضان میں سفر یا مرض کی وجہ سے روزہ نہ رکھا تو ازسرِ نو نیت کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ اس نے پہلی نیت توڑ دی ہے۔
(فتاوی ارکان الاسلام شیخ ابنِ عثیمین رحمہ اﷲ ص ۶۶۴)
اگر کوئی شخص بڑھاپے کے سبب یا ایسی بیماری کی وجہ سے جس سے صحت کی امید نہیں ، روزہ نہ رکھ سکے تو وہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائے گا اگر وہ اس کی طاقت رکھے۔
(مجموع فتاوی ابنِ باز رحمہ اﷲ ج ۵ ص۳۳۲)
نماز ترک کرنے والے کا نہ روزہ صحیح ہے اور نہ ہی اس کا روزہ مقبول ہو گا ، کیونکہ نماز چھوڑنے والا کافر ومرتد ہے اﷲ تعالیٰ کے اس قول کی بنا پر (اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز کے پابند ہو جائیں اور زکوٰة دیتے رہیں تو تمارے دینی بھائی ہیں) [سورہ توبہ:۱۱] نیز نبی کریمﷺ فرماتے ہیں (مسلمان اور شرک وکفر کے درمیان حدِ فاصل ترکِ نماز ہے) اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
(شیخ ابنِ عثیمین رحمہ اﷲ فتاوی فی احکام الصیام ص۷۸)
جب یہ معلوم ہو کہ مؤذن طلوع فجر سے پہلے اذان نہیں دیتا تو اس کے اذان شروع کرنے کے ساتھ ہی کھانے پینے اور دیگر تمام روزہ توڑنے والی چیزوں سے رک جانا ضروری ہے ، ہاں اگر وہ اذان ظن و تخمین اور جنتری کی بنیاد پر دیتا ہو تو اذان کے وقت کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں۔
(مجموع فتاوی ابنِ باز رحمہ اﷲ ج ۵ ص۹۵۲)
روزہ دار کا تھوک نگلنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔میرے علم کے مطابق اہلِ علم کا اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں۔ البتہ رینٹ اور بلغم جب منہ تک پہنچ جائے تو اس کو اگل دینا ضروری ہے، کیونکہ روزہ دار کے لےئے اس کو نگلنا اس وجہ سے جائز نہیں کہ اس کا اس سے بچنا آسان اور ممکن ہے۔
(مجموع فتاوی ابنِ باز رحمہ اﷲ ج ۵ ص۱۵۲)
روزہ دار سے نکسیر ، استحاضہ اور اس جیسا دوسرا کوئی خون نکلنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، صرف حیض، نفاس اور پچھنا لگوانے کے خون ہی سے روزہ فاسد ہوتا ہے، البتہ ضرورت کے وقت خون کا ٹیسٹ کروانے کے لےئے روزہ دار کا خون نکلوانے میں کوئی حرج نہیں۔
(مجموع فتاوی ابنِ باز رحمہ اﷲ ج ۵ ص۱۵۲)
اگر کسی نے عمداً قے کی تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے، البتہ اگر کسی کو بلاقصد خودبخود قے آ جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا
(مجموع فتاوی ابنِ باز رحمہ اﷲ ج ۵ ص۱۵۲)
غرغرہ کی دوا استعمال کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، بشرطیکہ دوا پیٹ میں نہ جائے ، لیکن بلا ضرورت غرغرہ نہ کرے۔
(فتاوی ابنِ عثیمین رحمہ اﷲ ج۱ ص۰۰۵)
آنکھ یا کان میں دوا ڈالنے نیز آنکھ میں سرمہ لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
(فتاوی ابنِ ع
No comments:
Post a Comment