سینے پر ہاته باندهنے کی دلیل بخاری شریف سے -
➖➖➖➖➖➖➖➖
جناب سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ ہر شخص نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنی بائیں ’’ذراع‘‘ پر رکھے
📔(صحیح البخاری ج ۱ ص ۱۰۲ ح ۷۴۰) ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں سینہ پر ہاتھ باندھنے چاہئیں۔
▪اگر آپ اپنا دایاں ہاتھ اپنی ذراع پر رکھیں گے تو خود بخود سینہ پر آ جائیں گے۔
ذراع ، ہاتھ کی انگلیوں سے لے کر کہنی تک کے حصہ کو کہتے ہیں۔
ایک حدیث میں آیا ہے کہ :آپ ﷺ نے اپنا دایاں ہاتھ اپنی بائیں ہتھیلی کی پشت ، رسغ (کلائی) اور ساعد (کلائی سے لے کر کہنی تک) پر رکھا۔
(سنن نسائی مع حاشیہ السندھی ج ۱ ص ۱۴۱، ابوداوٗد ج ۱ ص ۱۱۲، ح ۷۲۷، اسے ابن خزیمہ ج ۱ ص۲۴۳ ح ۴۸۰ اورابن حبان موارد ح ۴۸۵ نے صحیح کہا ہے)
اس استدلال کی تصدیق اس روایت سے بھی ہوتی ہے جس میں آیا ہے کہ :’’یضع ھذہ علی صدرہ‘‘ الخ ۔ آپ ﷺ یہ (ہاتھ) اپنے سینہ پر رکھتے تھے … الخ۔ (مسند احمد ج ۵ ص ۲۲۶ واللفظ ، التحقیق لابن حبان الجوزی ج ۱ ص۲۸۳ ح ۴۷۷۔ وفی نسخۃ ج ۱ ص ۳۳۸) ۔
اس کی تائید بہت سی روایات میں آئی ہے .
〰〰〰〰〰〰
No comments:
Post a Comment