حیض و نفاس والی سے مباشرت -
=========================
حیض اورنفاس کی حالت میں بیوی سے مباشرت اور لذت وتفریح کی تین قسمیں ہیں :
پہلی قسم :
بیوی سے جماع کے ساتھ مباشرت کی جائے ، یہ قسم تو قرآنی نص اورمسلمانوں کے اجماع کے مطابق حرام ہے ۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
{ آپ سے حيض کے بارہ میں سوال کرتے ہیں ، کہہ دیجۓ کہ وہ گندگی ہے ، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو } البقرۃ ( 222 ) ۔
دوسری قسم :
ناف سے اوپر اورگھٹنے سے نيچے مباشرت کرنا یعنی بوس وکنار ، اورمعانقہ وغیرہ ، اس کے حلال ہونے پر سب علماء کرام کا اتفاق ہے ۔
دیکھیں شرح مسلم للنووی ۔ اورالمغنی ابن قدامہ ( 1 / 414 ) ۔
تیسری قسم :
ناف اورگھٹنوں کے مابین قبل اوردبر کے علاوہ مباشرت کرنا ۔
اس قسم کے جواز میں علماء کرام کا اختلاف ہے ، امام مالک ، امام شافعی ، امام ابوحنیفہ ، رحمہم اللہ اس کی تحریم کے قائل ہیں ، اورامام احمدرحمہ اللہ تعالی اس کے جواز کےقائل ہے اوربعض مالکیہ ، شافعیہ ، اوراحناف بھی اس کے قائل ہیں ، امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں ، دلائل کے اعتبار سے قوی قول یہی اوراختیاربھی یہی کیا گيا ہے ۔ ا ھـ ۔
جائز قرار دینے والوں نےمندرجہ مندرجہ ذيل دلائل دیے ہیں :
قرآنی دلائل :
فرمان باری تعالی ہے :
{ حالت حيض میں عورتوں سے الگ رہو ، پاک ہونے سے قبل ان کے قریب نہ جاؤ } البقرۃ ( 222 ) ۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی شرح الممتع میں کہتے ہیں :
محیض سے مراد حیض والی جگہ اورمدت مراد ہے ، اوراس کی جگہ شرمگاہ ہے لھذا جب تک وہ حالت حیض میں ہے جماع کرنا حرام ہوگا ۔ ا ھـ دیکھیں شرح الممتع ( 1 / 413 ) ۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
خون والی جگہ سے علیدہ رہنے کی تخصیص اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے علاوہ جائز ہے ۔ ا ھـ ۔ دیکھیں المغنی لابن قدامہ ( 1 / 415 )
سنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے دلائل :
انس رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب یھودیوں میں سے کوئي عورت حالت حیض میں ہوتی تو وہ اس کے ساتھ کھاتے پیتے بھی نہیں تھے اورنہ ہی انہيں اپنے گھروں میں رکھتے تھے توصحابہ کرام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارہ میں سوال کیا تو اللہ تعالی نے یہ آيت نازل فرمائی :
{ آپ سے حيض کے بارہ میں سوال کرتے ہیں ، کہہ دیجۓ کہ وہ گندگی ہے ، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو ۔۔۔ آیت کے آخر تک } ۔
تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جماع کے علاوہ باقی سب کچھ کرو ۔
جب یہودیوں کواس کا پتہ چلا تووہ کہنے لگے اس شخص کوہمارے ہر کام میں مخالفت ہی کرنی ہوتی ہے ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 302 ) ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں :
حدیث میں جویہ لفظ آئے ہیں کہ ( لم یجامعوھن فی البیوت ) کا معنی یہ ہے کہ وہ گھروں میں ان سےملتے جلتےاورایک ہی گھرمیں نہیں رکھتے تھے ۔
عکرمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کس�
No comments:
Post a Comment