کیا اس امت میں شرک نہیں ہو گا؟
&&&&&&&&&&&&&&&&&&&&&&&
کسی آیت یا حدیث کو سمجھنے کے لیے قرآن کی آیات اور دیگر متعلقہ احادیث کو سامنے رکھا جاتا ہے تب اس کا مفہوم متعین کیاجاتا ہے ، قبر پرستوں کے پاس صرف یہی ایک حدیث ہے جس سے وہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اس امت کے تمام لوگ شرک نہیں کریں گے جبکہ دیگر کئی احادیث و آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ اس امت کے کچھ فرقے شرک کریں گے ۔
ان آیات و احادیث کو پیش کرنے سے پہلے یہ سوال پیش کیا جاتا ہے ۔
1) اگر کوئی شخص ارکان اسلام میں سے کسی ایک کا انکار کردے مثلا کوئی زکوۃ ادا کرنے کا انکار کردے باقی چار کو مانتا ہے تو کیا وہ کافر نہیں ہو گا؟
2) اگر ارکان ایمان میں سے کوئی شخص تقدیر پر ایمان کا انکار کردے تو کیا وہ کافر نہیں ہو گا ؟
3) اگر کوئی شخص قرآن کو اللہ کی کتاب کی بجائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصنیف قرار دے تو کیا وہ کافر نہیں ہوگا؟
4) اگر کوئی قرآن کی ایک ہی آیت کا انکار کردے تو کیا وہ کافر نہیں ہو گا ؟
امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ان میں کوئی بھی کام کرنے والا کافر ہوگا۔ اب اگر شرک کی طرف دیکھتے ہیں ، تو پہلے یہ سمجھیں کہ شرک کا مطلب دو خداؤں کا تصور نہیں ہے ، مشرکین عرب اللہ کو اکیلا ہی خالق و رب مانتے تھے( سورت المومنون : 85 - 89) لیکن وہ عبادت کسی اور کی کرتے تھے ، حاجت روا ، مشکا کشاء ، صحت دینے والا کسی اور کو خیال کرتے اور یہ گمان کرتے کہ اللہ نے ہی ان کو یہ اختیار دیئے ہیں ، عبادت کے کئی کام مثلا ، نذر، سجدہ ، خوف ، دعاء ، استغاثہ ، استعانت ، وغیرہ اللہ تعالی کے لیے سرانجام دینے کی بجائے ، اپنے خیال میں بنائے ہوئے اللہ تعالی کے شریکوں کے لیے سرانجام دیتے تھے ۔ اللہ تعالی کی عبادت کے کام کسی اور کے لیے کرنا ہی شرک ہے۔
اب اگر کوئی سجدہ جو عبادت ہے قبر کو کرے یا پیر کو کرے تو شرک کیوں نہیں ؟
دعاء اللہ کی عبادت ہے اگر مردوں اور پیروں کو دعاء سننے والا سمجھ کر ان سے دعاء کی جائے تو شرک کیوں نہیں ؟
استعانت (مشکل میں اللہ تعالی کو مسبب الاسباب سمجھ کر مدد کے لیے پکارنا) عبادت ہے ، اگر کوئی حضرت علی رضی اللہ عنہ یا شیخ جیلانی کو مشکل کشاء مان کر مدد کے لیے پکارتا ہے تو شرک کیوں نہیں ؟
اب ان آیات و احادیث کا ذکر کیا جاتا ہے جس سے ان مندرجہ باتوں کی تائید ہوتی ہے ۔
ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں (یوسف : 106) ثابت ہوا کہ اللہ کو ماننے والے شرک کر سکتے ہیں ۔
اور یہ لوگ اللہ کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو ضرر پہنچا سکیں اور نہ ان کو نفع پہنچا سکیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں (یونس : 18) اس آیت سے معلوم ہوا کہ غیر اللہ کو اللہ کے پاس سفارشی مان کر ہی ان کی عبادت کی جاتی ہے ۔
آگاہ رہو کہ اللہ ہی کے لئے ہے دین خالص اور جن لوگوں نے اس کے سوا اور سرپرست (و کارساز) بنا رکھے ہیں (وہ کہتے ہیں کہ) ہم تو ان کی بندگی و پوجا صرف اس لئے کرتے ہیں کہ یہ رسائی کرا دیں ہماری اللہ تک [الزمر : 3] اس آیت سے معلوم ہوا کہ مشرکین عرب کا عقیدہ یہ تھا ان کے بنائے ہوئے کار ساز اللہ تک پہنچنے کا ذریعہ ہیں ، یہی عقیدہ پیر پرست اور قبر پرست اپنے پیروں کے متعلق رکھتے ہیں اور یہی شرک ہے ۔
حضرت محمود بن لبید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ " شرک اصغر " کا خوف ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شرک اصغر سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ریاکاری {مسند امام احمد}
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جو شخص اللہ کے علاوہ کسی اور چیز کی قسم کھاتا ہے، وہ شرک کرتا ہے۔ {مسند احمد : 311}
حضرت ابن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس شخص کو بدشگونی نے کسی کام سے روک دیا وہ سمجھ لے کہ اس نے شرک کیا {مسند احمد }
حضرت عقبہ بن عامر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں (دس آدمیوں کا) ایک وفد حاضر ہوا ، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں سے نو آدمیوں کو بیعت کرلیا اور ایک سے ہاتھ روک لیا، انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ نے نو کو بیعت کرلیا اور اس شخص کو چھوڑ دیا؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس نے تعویذ پہن رکھا ہے، یہ سن کر اس نے گریبان میں ہاتھ ڈال کر اس تعویذ کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے بھی بیعت لے لی اور فرمایا جو شخص تعویذ لٹکاتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔ {مسند احمد } پیر اور گدی نشینوں کے ہاں تعویذوں کا کاروبار خوب گرم ہے ، ان کے لیے سوچنے کی بات ہے جو تعویذ لٹکائے اس سے شرک کیا۔ جو بناتاہے وہ یقینا اس سے بھی بڑا مجرم ہے کیونکہ وہ اس شرک کو پھیلا رہا ہے۔
عنقریب میری امت کے بعض قبائل (اوثان) بتوں کی پرستش کریں گے، اور عنقریب میری امت کے بعض قبیلے مشرکوں سے مل جائیں گے {سنن ابن ماجہ : 3952} اس حدیث میں الفاظ ہیں اوثان جو جمع ہے وثن کی اس سے مراد وہ بت ہے جس کی شکل اور مجسمہ نہ ہو اس میں قبر ، زندہ یا مردہ ، درخت ، پتھر ، جانور سب آجاتے ہیں ۔
یہ چند دلائل ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس امت میں کچھ لوگ اور گروہ شرک کر سکتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ امت میں کچھ لوگ ہر قسم کے شرک کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے ۔
No comments:
Post a Comment