اہل حدیث کب سے ہیں اور دیوبندیہ وبریلویہ کا آغاز کب سے ہوا ؟
=================================
شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ
سوال:
ہم لوگ یہ سنتے رہتے ہیں کہ اہل حدیث حضرات انگریزوں کے دور میں شروع ہوئے ہیں۔ پہلے ان لوگوں کانام ونشان نہیں تھا۔ براہ مہربانی پاک وہند کے گزشتہ دور کے اہل حدیث علماء کے نام مختصر تعارف کے ساتھ تحریر فرمادیں۔شکریہ
جواب:
جس طرح عربی زبان میں ’’اہل السنۃ ‘‘ کامطلب ہے سنت والے۔اسی طرح ’’ اہل الحدیث ‘‘ کامطلب ہے حدیث والے۔
جس طرح سنت والوں سے مراد صحیح العقیدہ سنی علماء اور ان کے صحیح العقیدہ عوام ہیں، اسی طرح حدیث والوں سے مراد صحیح العقیدہ محدثین کرام اور ان کے صحیح العقیدہ عوام ہیں۔
یاد رہے کہ اہل سنت اور اہل حدیث ایک ہی گروہ کے دو صفاتی نام ہیں۔
صحیح العقیدہ محدثین کرام کی کئی اقسام ہیں۔مثلاً
1۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین
2۔تابعین عظام رحمہم اللہ اجمعین
3۔تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین
4۔اتباع تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین
5۔حفاظ حدیث رحمہم اللہ اجمعین
6۔راویان حدیث رحمہم اللہ اجمعین
7۔شارحین حدیث وغیرہم رحمہم اللہ اجمعین
صحیح العقیدہ محدثین کے صحیح العقیدہ عوام کی کئی اقسام ہیں۔مثلاً
1۔بہت پڑھے لکھے لوگ
2۔درمیانہ پڑھے لکھے لوگ
3۔تھوڑا پڑھے لکھے لوگ
4۔ان پڑھ عوام
یہ کل (7+4) گروہ اہل حدیث کہلاتے ہیں اور ان کی اہم ترین نشانیاں درج ذیل ہیں:
1۔قرآن وحدیث اور اجماع امت پر عمل کرنا۔
2۔قرآن وحدیث اور اجماع امت کےمقابلے میں کسی کی بات نہ ماننا۔
3۔تقلید نہ کرنا
4۔اللہ تعالیٰ کو سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ماننا۔کما یلیق بشانہ
5۔ایمان کامطلب دلی یقین، زبانی قول اور جسمانی عمل ماننا۔
6۔ایمان کی کمی بیشی کا عقیدہ رکھنا۔
7۔کتاب وسنت کو سلف صالحین کےفہم پر سمجھنا اور اس کے مقابلے میں ہر شخص کی بات کو در کردینا۔
8۔تمام صحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین ، ثقہ وصدوق تابعین، تبع تابعین واتباع تبع تابعین اور تمام ثقہ وصدوق صحیح العقیدہ محدثین سے محبت کرنا ۔ وغیرہ ذلک
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ نے فرمایا:
’’صاحب الحديث عندنا من يستعمل الحديث‘‘ (الجامع للخطیب:186، وسندہ صحیح)
ہمارے نزدیک صاحب حدیث وہ ہے جو حدیث پر عمل کرے۔
حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ نے فرمایا:
’’ونحن لا نعني بأهل الحديث المقتصرين علي سماعه أؤ كتابته أؤ روايته بل نعني بهم : كل من كان أحق بحفظه ومعرفته وفهمه ظاهراً وباطناً. واتباعه باطناً وظاهراً ‘‘(مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ: جلد4،ص 95)
اور اہم اہل حدیث سے مراد صرف سامعین حدیث، کاتبین حدیث یا راویان حدیث ہی نہیں لیتے بلکہ ہم ان سے ہر وہ شخص مراد لیتے ہیں جو اسے کما حقہ یاد رکھتا
No comments:
Post a Comment