Thursday, May 26, 2016

پیشاب کے چھینٹوں سے غسل اور عذاب قبر

 - پیشاب کے چھینٹوں سے غسل اور عذاب قبر
=====================
پیشاب کے چھینٹے اگر سستی اور غفلت کی وجہ سے جسم یا کپڑوں پر پڑیں تو اس کے لیے عذاب قبر کی وعید ہے۔ شیخ صالح المنجد اس بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
صحيح بخارى اور صحيح مسلم ميں ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے وہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم مدينہ يا مكہ كے باغوں ميں سے ايك باغ كے پاس سے گزرے تو دو انسانوں كو ان كى قبر ميں عذاب ديے جانے كى آواز سنى تو نبى صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے:
" ان دونوں كو عذاب ہو رہا ہے، اور انہيں عذاب كسى بڑى چيز كى بنا پر نہيں ہو رہا، پھر فرمايا: كيوں نہيں، ان ميں سے ايك شخص تو اپنے پيشاب سے بچتا نہيں تھا، اور دوسرا چغلى اور غيب كرتا تھا، پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كھجور كى ايك سبز ٹہنى منگوائى اور اسے دو ٹكڑے كر كے ہر قبر پر ايك ٹكڑا ركھ ديا.
كسى نے عرض كيا اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم آپ نے ايسا كيوں كيا ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: اميد ہے كہ جب تك يہ خشك نہ ہو گى يا ان كے خشك ہونے تك ان پر تخفيف كى جائيگى "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 216 ) صحيح مسلم حديث نمبر( 292 )
اور مسلم كى ايك روايت ميں يہ الفاظ ہيں:
" لا يستنزہ عن البول او من البول "
اور نسائى كى روايت ميں ہے:
" لا يستبرء من بوله "
علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح نسائى ميں اسے صحيح كہا ہے.
امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان: " لا يستتر من بوله " اس ميں تين روايات ہيں: " يستتر " دو تاء كے ساتھ اور " يستنزہ " زاء اور ہاء كے ساتھ اور " يستبرء " باء اور ہمزہ كے ساتھ، يہ سب روايات صحيح ہيں اور ان كا معنى يہ ہے كہ وہ پيشاب كے چھينٹوں سے اجتناب اور احتراز نہيں كرتا تھا.
ديكھيں: شرح مسلم للنووى ( 3 / 201 ) اختصار كے ساتھ.
اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ كہتے ہيں:
قولہ: " لا يستتر " اكثر روايات ميں ايسا ہى ہے، اور ابن عساكر كى روايت ميں " يستبرء " كے لفظ ہيں، اور مسلم اور ابو داود كى اعمش سے مروى روايت ميں " يستنزہ "كے لفظ ہيں.
اكثر روايات كى بنا پر " يستتر " كا معنى يہ ہو گا كہ: وہ اپنے اور پيشاب كے درميان آڑ نہيں كرتا تھا يعنى وہ اس كے چھينٹوں حفاظت نہيں كرتا تھا، تو لا يستنزہ والى روايت كے موافق ہو جائيگا كيونكہ تنزہ ابعاد كو كہا جاتا ہے.
اور ابو نعيم كى المستخرج ميں وكيع عن الاعمش كے طريق سے روايت ميں ہے كہ: " لا يتوقع " اور يہ تفسير ہے كہ اس سے كيا مراد ہے، اور بعض علماء نے اسے اپنے ظاہر پر ہى ركھتے ہوئے كہا ہے كہ اس كا معنى ہے كہ: وہ اپنى شرمگاہ نہيں چھپاتا تھا ....
اور " الاستبراء " والى روايت تو بچاؤ كے اعتبار سے زيادہ بليغ ہے.
ابن دقيق العيد ك

No comments:

Post a Comment