Tuesday, May 24, 2016

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے ( وہیں ) قتل کر دو

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے ( وہیں ) قتل کر دو

$$$$$$$$$$$$$$$$$

Book Name
صحیح بخاری شریف
Kitab Name
کتاب غزوات کے بیان میں
Baab
فتح مکہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھنڈا کہاں گاڑا تھا ؟
Hadees Number
4286

////////////////////////

حدثنا يحيى بن قزعة ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا مالك ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن ابن شهاب ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل مكة يوم الفتح وعلى رأسه المغفر ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فلما نزعه جاء رجل فقال ابن خطل متعلق بأستار الكعبة‏.‏ فقال ‏"‏ اقتله ‏"‏ قال مالك ولم يكن النبي صلى الله عليه وسلم فيما نرى والله أعلم يومئذ محرما‏.

ترجمہ

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے موقع پر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو سرمبارک پر خود تھی ۔ آپ نے اسے اتارا ہی تھا کہ ایک صحابی نے آ کر عرض کیا کہ ابنخطل کعبہ کے پردہ سے چمٹا ہوا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے ( وہیں ) قتل کر دو ۔ امام مالک رحمہ اللہ نے کہا جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں آگے اللہ جانے ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دن احرام باندھے ہوئے نہیں تھے ۔

Iska jawab👇

------------------------------------------


Book Name
صحیح بخاری شریف
Kitab Name
کتاب غزوات کے بیان میں
Baab
فتح مکہ کے دن قیام نبوی کا بیان
Hadees Number
4295


حدثنا سعيد بن شرحبيل ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا الليث ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن المقبري ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي شريح العدوي ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أنه قال لعمرو بن سعيد وهو يبعث البعوث إلى مكة ائذن لي أيها الأمير أحدثك قولا قام به رسول الله صلى الله عليه وسلم الغد يوم الفتح ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ سمعته أذناى ووعاه قلبي ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأبصرته عيناى ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حين تكلم به حمد الله وأثنى عليه ثم قال ‏"‏ إن مكة حرمها الله ولم يحرمها الناس ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر أن يسفك بها دما ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولا يعضد بها شجرا ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإن أحد ترخص لقتال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها فقولوا له إن الله أذن لرسوله ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولم يأذن لكم‏.‏ وإنما أذن لي فيها ساعة من نهار ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وقد عادت حرمتها اليوم كحرمتها بالأمس ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وليبلغ الشاهد الغائب ‏"‏‏.‏ فقيل لأبي شريح ماذا قال لك عمرو قال قال أنا أعلم بذلك منك يا أبا شريح ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ إن الحرم لا يعيذ عاصيا ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولا فارا بدم ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولا فارا بخربة‏.

ترجمہ

ابوشریح عدوی رضی اللہ عنہ نے (مدینہ کے امیر) عمرو بن سعید سے کہا جب کہ عمرو بن سعید (عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے خلاف) مکہ کی طرف لشکر بھیج رہے تھے کہ اے امیر! مجھے اجازت دیجئیے کہ میں آپ سے ایک حدیث بیان کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فرمائی تھی۔ اس حدیث کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرما رہے تھے تو میں اپنی آنکھوں سے آپ کو دیکھ رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور پھر فرمایا ‘ بلاشبہ مکہ کو اللہ تعالیٰ نے حرمت والا شہر قرار دیا ہے کسی انسان نے اسے اپنے طرف سے حرمت والا قرار نہیں دیا۔ اس لیے کسی شخص کے لیے بھی جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو ‘ جائز نہیں کہ اس میں کسی کا خون بہائے اور کوئی اس سر زمیں کا کوئی درخت کاٹے اور اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (فتح مکہ کے موقع پر) جنگ سے اپنے لیے بھی رخصت نکالے تو تم اس سے کہہ دینا کہ اللہ تعالیٰ نے صرف اپنے رسول کو (تھوڑی دیر کے لیے) اس کی اجازت دی تھی۔ ہمارے لیے بالکل اجازت نہیں ہے اور مجھے بھی اس کی اجازت دن کے تھوڑے سے حصے کے لیے ملی تھی اور آج پھر اس کی حرمت اسی طرح لوٹ آئی ہے جس طرح کل یہ شہر حرمت والا تھا۔ پس جو لوگ یہاں موجود ہیں وہ (ان کو میرا کلام) پہنچا دیں جو موجود نہیں۔ ابوشریح سے پوچھا گیا کہ عمرو بن سعید نے آپ کو پھر جواب کیا دیا تھا؟ تو انہوں نے بتایا کہ اس نے کہا کہ میں یہ مسائل تم سے زیادہ جانتا ہوں ‘ حرم کسی گنہگار کو پناہ نہیں دیتا ‘ نہ کسی کا خون کر کے بھاگنے والے کو پناہ دیتا ہے ‘ مفسد کو بھی پناہ نہیں دیتا۔

No comments:

Post a Comment