جہنم کا تسمہ بنتا ۔
-----------------------;-------
Book Name
صحیح بخاری شریف
Kitab Name
کتاب غزوات کے بیان میں
Baab
غزوہخیبر کا بیان
Hadees Number
4234
حدثنا عبد الله بن محمد ، حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا أبو إسحاق ، عن مالك بن أنس ، قال حدثني ثور ، قال حدثني سالم ، مولى ابن مطيع أنه سمع أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ يقول افتتحنا خيبر ، ولم نغنم ذهبا ولا فضة ، إنما غنمنا البقر والإبل والمتاع والحوائط ، ثم انصرفنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى وادي القرى ، ومعه عبد له يقال له مدعم ، أهداه له أحد بني الضباب ، فبينما هو يحط رحل رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه سهم عائر حتى أصاب ذلك العبد ، فقال الناس هنيئا له الشهادة. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم " بلى والذي نفسي بيده ، إن الشملة التي أصابها يوم خيبر من المغانم لم تصبها المقاسم لتشتعل عليه نارا ". فجاء رجل حين سمع ذلك من النبي صلى الله عليه وسلم بشراك أو بشراكين ، فقال هذا شىء كنت أصبته. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم " شراك أو شراكان من نار ".
ترجمہ
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے معاویہ بنعمرو نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا ‘ ان سے امام مالک بن انس نے بیان کیا ‘ ان سے ثور نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن مطیع کے مولیٰ سالم نے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ جب خیبر فتح ہوا تو مالغنیمت میں سونا اور چاندی نہیں ملا تھا بلکہ گائے ‘ اونٹ ‘ سامان اور باغات ملے تھے پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادیالقریٰ کی طرف لوٹے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مد عم نامی غلام تھا جو بنی ضباب کے ایک صحابی نے آپ کو ہدیہ میں دیا تھا ۔ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کجا وہ اتار رہا تھا کہ کسی نامعلوم سمت سے ایک تیر آ کر ان کے لگا ۔ لوگوں نے کہا مبارک ہو ‘ شہادت ! لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہرگز نہیں ‘ اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو چادر اس نے خیبر میں تقسیم سے پہلے مالغنیمت میں سے چرائی تھی وہ اس پر آگ کا شعلہ بن کر بھڑک رہی ہے ۔ یہ سن کر ایک دوسرے صحابی ایک یا دو تسمے لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یہ میں نے اٹھا لیے تھے ‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی جہنم کا تسمہ بنتا ۔
No comments:
Post a Comment