Tuesday, May 31, 2016

میت کے لئے تیجا چالیسواں وغیرہ کرنا -

میت کے لئے تیجا چالیسواں وغیرہ کرنا -
======================
دن, تاریخ اور رسموں کی پابندی کے بغیر جائز ہے۔اور صرف فقراء مساکین کا حق ہے وگرنہ ناجائز ہے۔۔اب ان کا  مفصل جواب سنیئے۔

1۔شاہ ولی اللہ دہلوی  ؒوصیت نامہ میں لکھتے ہیں۔ از بدعات شنعیہ ما مردم اسراچ است۔در ماتم یا درسوم وچہلم و ششماہی۔فاتحہ سالینہ وایں ہمہ اور قرون اولی وجود نہ بود مصلحت آنست۔کہ غیر تعزیہ وارثان میت تاسہ روز وطعام ایشاں یک شبان وروز زر سے نہ باشد یعنی ''جو بد  ترین بدعتیں ہم میں جاری ہیں۔ان میں ماتم کی فضول خرچی اور تیجہ چالیسواں ششماہی۔و فاتحہ برسی ہ۔خیر القرون میں ان تمام بدعتوں کا نام و نشان بھی نہ تھا۔ صرف تین روز تک میت کے وارثوں کے تسلی وتسکین و ہمدرری اور  غم  خواری اور ایک دن رات تک انہیں کھانا بھیجنے کے سوا سب رسموں کو ترک کر دینا چاہیے۔

2۔امام سندھی مدنی حاشیہ ابن ماجہ میں لکھتے ہیں۔
قد زكر كثير من الفقهاء ان الضيافة من اهل النيت قلب المعقول لان الضيافة  حقها للسرور لا للحزن
یعنی اکثر فقہاء نے یہ لکھا ہے ۔کہ میت والے دعوت کریں یہ تو بالکل الٹی بات ہے اور خلاف عقل ہے۔ضیافت خوشی  کے موقع پر ہوتی ہے نہ کم غم کے موقع پر۔

3۔حنفیہ کے سر تاج امام ابن الہمام فتح القدیر میں لکھتے ہیں۔''اہل میت کی طرف سے دعوتوںکا ہونا مکروہ ہے۔کیونکہ مشروع تو یہ ہے کہ  خوشی کے وقت دعوتیں کی جائیں۔نہ کے غمی کے وقت  پس مصیبت کے وقت یعنی میت کے بعد یہ دعوتیں سب کی سب بدترین بدعت ہیں۔

4۔مولانا عبد الحئ حنفی لکھنوی مجموعہ فتاویٰ میں فاتحہ مروجہ کے طریقہ کی نسبت لکھتے ہیں۔اس کی اصل شرع میں نہیں ہے۔اور سوائے ہندوستان کے کسی ملک میں مروج نہیں۔

5۔مجموعہ فتاویٰ جلد سوم میں مروجہ فاتحہ کی نسبت لکھتے ہیں۔
''ای طور مخصوص نہ ورزمان آپﷺ بود ونہ در زمان خلفاء بلکہ وجود آں اور قرون ثلاثہ کے مشہود لہا بالخیرات منقول نہ شدہ یعنی مروجہ فاتحہ رسول اللہﷺ یا خلفاء اربعہ کے یا صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین  کے اور تابعین کے زمانے میں نہ تھی تیجے کی نسبت اسی کو کتاب میں لکھتے ہیں۔''درشریعت محمدیہ ثابت نیست  ''۔اسلام  میں یہ ثابت نہیں۔

6۔خلاصہ میں ہے۔ لا يباح اتخاذ الطعام في اليوم الاول والثاني والثالث وبعد الاسبوع (یعنی تیجہ کرنا ددرست نہیں)
7۔فتاویٰ بزازیہ میں ہے۔يكره اتخاذ الطعام في اليوم الاول والثاني والثالث وبعد الاسبوع  (یعنی میت کے بعد پہلے دوسرے تیسرے دن اور ہفتہ کے بعد دعوت کرنی مکروہ ہے۔

8۔ملا افندی حنفی رسالہ رد بدعات میں لکھتے  ہیں۔''جو خلاف شرع باتیں ہمارے زمانہ میں ہورہی ہیں۔ان میں یہ بھی ہے کہ قبر پر تیسرے روز جمع ہونا اور خوشبوپھل وغیرہ تقسیم کرنا اور خاص خاص دنوں میں کھانا کھلانا جیسے تیسرے  پانچویں نویں دسویں بی

No comments:

Post a Comment