Thursday, July 28, 2016

ایک جانور کی قربانی ایک گھرانے کی طرف سے کافی

ایک جانور کی قربانی ایک گھرانے کی طرف سے کافی
==============================
ترتیب و پیشکش : مقبول احمد سلفی
یہ بات متحقق ہے کہ ایک قربانی پورے ایک فیملی ممبرس کے لئے کافی ہے ، لیکن سب سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ فیملی ممبرس یا ایک گھرانہ کسے کہتے ہیں ۔
اس بارے میں علمائے کرام کے چار اقوال ہیں:
(1)جن میں تین شرائط پائی جائیں: (الف)قربانی کرنے والا شخص انکے خرچہ کا ذمہ دار ہو (ب) وہ تمام افراد اسکے رشتہ دار بھی ہو (ج) قربانی کرنے والا شخص انکے ساتھ رہائش پذیر ہو، یہ موقف مالکی فقہائے کرام کا ہے۔
(2)جن پر ایک ہی شخص خرچ کرتا ہو، یہی موقف کچھ متأخر شافعی فقہاء کا ہے۔
(3)قربانی کرنے والے کے تمام عزیز و اقارب، چاہے ان پر یہ خرچ بھی نہ کرتا ہو۔
(4)قربانی کرنے والے کیساتھ رہنے والے تمام افراد چاہے اسکے رشتہ دار نہ ہوں، اس موقف کے قائلین میں خطیب شربینی، شہاب رملی، اور متأخر شافعی فقہاء میں سے طبلاوی رحمہم اللہ جمیعا شامل ہیں، لیکن ابن حجر ہیتمی رحمہ اللہ نے اسے بعید قرار دیا ہے۔
اب اس سلسلہ میں احادیث دیکھیں:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1) عطاء بن يسار بيان كرتے ہيں كہ ميں نے ابو ايوب انصارى رضى اللہ تعالى عنہ سے دريافت كيا کہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں قربانى كا كيا حساب تھا ؟
تو انہوں نے جواب ديا:
آدمى اپنى اور اپنے گھروالوں كى جانب سے ايك بكرى قربانى كرتا تو وہ بھى كھاتے اور دوسروں كو بھى كھلاتے "
(سنن ترمذى حديث نمبر :1505) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح كہا ہے.
تحفۃ الاحوذى ميں ہے:
" يہ حديث اس كى صريح نص اور دليل ہے كہ ايك بكرى آدمى اور اس كے گھروالوں كى جانب سے كافى ہے چاہے ان كى تعداد زيادہ ہى ہو، اور حق بھى يہى ہے۔
(2) عَنْ عَطَاءِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ سَأَلْتُ اَبَا اَیُّوْبَ الْاَنْصَارِیَّ کَیْفَ کَانَتِ الضَّحَایَا فِیْکُمْ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اﷲِ قَالَ کَانَ الرَّجُلُ فِیْ عَھْدِ النَّبِیِّ یُضَحِّیْ بِالشَّاۃِ عَنْہُ وَ عَنْ اَھْلِ بَیْتِہٖ فَیَاْکُلُوْنَ وَ یُطْعِمُوْنَ حَتّٰی تَبَاھَی النَّاسُ فَصَارَکَمَا تَرَی .
( ابن ماجہ : ابواب الاضاحی ‘ باب من ضحی بشاۃ عن اھلہ‘ رقم 3147:)
حضرت عطاء نے ابوایوب سے پوچھا کہ آنحضور ﷺ کے عہد میں قربانیوں کا کیا حال تھا؟ انھوں نے جواب دیا کہ عہد نبوی میں ایک آدمی ایک بکری اپنی طرف سے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے قربانی دیتا تھا۔۔۔ کبھی کھاتے اور کبھی اوروں کو کھلاتے۔ یہاں تک کہ فخرو مباہات شروع ہو گیا‘ جیسے تم دیکھ رہے ہو۔
(3) عَنْ اَبِیْ سَلْمَۃَ عَنْ عَائشَۃَ وَ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ کَانَ اِذَا اَرَادَ اَنْ یُّضَحِّیَ اِشْتَرٰی کَبَشَیْنِ عَظِیْمَیْنِ سَمِیْنَیْنِ اَقْرَن�

No comments:

Post a Comment