Wednesday, July 27, 2016

مہر کی ادائیگی

مہر کی ادائیگی
==============
مہر عورت کا حق ہے اور مرد کے ذمہ اس کی ادائيگی واجب ہے ۔ اس کے وجوب کے بہت سے دلائل ہیں جن میں سے کچھ ذيل میں ذکر کی جاتی ہیں :

ارشادی باری تعالی ہے :

{ اورعورتوں کو ان کے مہر راضي خوشی دے دو } النساء ( 4 ) ۔

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں کہ نحلہ سے مہر مراد ہے ۔

حافظ ابن کثيررحمہ اللہ تعالی اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے مفسرین کی کلام میں کہتے ہيں:

مرد پر واجب ہے کہ وہ واجبی طور پر بیوی کومہرادا کرے اوریہ اسے راضی وخوشی دینا چاہیے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا ایک مقام پر کچھ اس طرح فرمان ہے :

{ اوراگرتم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا ہی چاہو اوران میں سے کسی تم نے خزانہ کا خزانہ بھی دے رکھا ہو توبھی اس میں سے کچھ نہ لو ، کیا تم اسے ناحق اورکھلاگناہ ہوتے ہوئے بھی لے لو گے ، تم اسے کیسے لے لو گو، حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل چکے ہو اوران عورتوں نے تم سے مضبوط عہدوپیمان لے رکھا ہے } النساء ( 20 - 21 ) ۔

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی اس کی تفسیر میں کہتے ہیں :

یعنی جب تم کسی بیوی کوچھوڑنا چاہو اوراس کے بدلےمیں کسی اور عورت سےشادی کرنا چاہو توپہلی کو دیے گئے مہرمیں سے کچھ بھی واپس نہ لو چاہے وہ کتنا بڑا خزانہ ہی کیوں نہ ہو ، کیونکہ مہر تو اس ٹکڑے کے بدلے میں ہے ( یعنی جس کی وجہ سے اس سے ہم بستری جائز ہوئي ہے ) ۔

اوراسی لیے اللہ تعالی نے یہ فرمایا ہے :

{ تم اسے کس طرح لے سکتے ہو حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل ( ہم بستری کر ) چکے ہو } اورمیثاق غلیظ عہد وپیمان اورعقد ہے ۔

حدیث شریف میں ہے کہ :

انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف رضي اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے توان پر زرد رنگ کے نشان تھے ، تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا توانہوں نے بتایا کہ ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

مہر کتنا دیا ہے ؟ انہوں نے جواب میں کہا کہ ایک گٹھلی کھجور کے برار سونا ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : ولیمہ کرو چاہے ایک بکری سے ہی ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4756 ) ۔

مہر کو پہلے بھی ادا کرسکتے ہیں ، یا کچھ پہلے دیدیں اور کچھ بعد میں جیسادونوں میں اتفاق ہوجائے ۔ اور مشکل ہو تو تھوڑا تھوڑا کرکے قسطوں کی طرح بھی ادا کرسکتے ہیں۔

واللہ اعلم

----------------

No comments:

Post a Comment