حدیث کا سب سے بڑا جانکا رہی سب سے بڑا فقیہ ہوتاہے۔
===================
کفایت اللہ سنابلی
بعض لوگوں نے معلوم نہیں کہاں سے یہ سمجھ لیا ہے کہ فقیہ کا مطلب ہوتا ہے حددرجہ ذہین ، و تیز دماغ !!!!!!
اب سوال یہ کہ کیا فقیہ کا واقعی یہی مفہوم ہے، اورفقہ صرف تیز دماغی کا نام ہے اگر یہ بات ہے تب تو وہ بہت بڑا ظالم شخص ہوگا تو محترم ڈاکٹرذاکرنائیک صاحب کو فقیہ عصر نہ مانے ، مولانا وحیدالدین خان صاحب کو فقیہ دھر نہ مانے ، مولانا مودودی صاحب کو رئیس الفقہاء نہ مانے ، مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ کو امیرالمؤمنین فی الفقہ نہ مانے ،کیونکہ ان حضرات کی ذہانت و تیز دماغی مسلم ہے ، بالخصوص مولانا ابوالکلام آزاد رحمہ اللہ کے بارے میں تو کہا جاتا ہے کہ شبلی نعمانی نے کہا کہ آزاد دماغ عجائب خانہ میں رکھنے کے قابل ہے، واللہ اعلم ۔
یاد رہے کہ میں نے مثال میں ان شخصیات کو پیش کیا ہے جنہوں نے اپنی عمرکا بہت بڑا حصہ فہم دین میں صرف کیاہے، اورڈاکڑ ذاکرنائیک کے علاوہ دیگرشخصیات کو تو مولانا کے لقب سے یاد کیا جاتاہے۔
کیا علوی بھائی مذکورہ شخصیات کواپنے عصرکے عظیم فقہاء تسلیم کریں گے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اب آئیے دیکھتے ہیں فقیہ کا مطلب کیا ہوتا ہے :
ارشاد باری ہے:
{ وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ } [التوبة: 122]
سوال یہ ہے کہ اس آیت میں کون سی فقہ حاصل کرنے کا حکم ہے ؟؟؟؟؟
کیا صرف ذہانت اور اس کا استعمال مراد ہے ؟؟؟؟؟؟؟
اگر یہی مراد ہے تو تفقہ کے لئے انہیں گھر سے نکلنے کی ضرورت ہی نہیں ، کیونکہ یہ حکم مسلمانوں کو ہورہاہے اور ہرمسلمان کے پاس دین کی بنیادوں باتوں کا علم ہوتا ہے اب اگرصرف ذہانت کی بنا پر بڑی سے بڑی فقاہت حاصل کی جاسکتی ہے تو یہ کام گھربیٹے بھی ہوسکتاہے !!!
اب اگر مذکورہ آیت میں فقہیہ بنانا مقصود تھا تو صرف کہنا چاہئے تھا کہ دین کا تمہارے پاس جس قدر بھی علم ہے اس میں اپنی ذہانت کو استعمال کرکے گھربیٹھے فقیہ بن جاؤ!!!!!!!!!
الغرض کہنے کامطلب یہ کے فقیہ کا مطلب عظیم ذہانت کا مالک ہونا نہیں بلکہ احکام دین سے واقف ہوناہے اور جس کے پاس احادیث کا جنتا زیادہ علم ہوگا اسے اسی کے بقدر فقاہت نصیب ہوگی۔
فہم نصوص کا دار مدار عقل وذہانت پر نہیں
یہ بات بھی غورطلب ہے کہ کیا نصوص کو محض اپنی عقل سے جس طرح چاہیں سمجھ سکتے ہیں ؟؟؟؟؟ کیاکسی شخص کو یہ اجازت ہے کہ وہ کسی نص شرعی کا جومفہوم اپنی عقل سے سمجھیں وہی مفہوم اسے پہنادے، اگر فہم نصوص کا دار ومدار عقل و ذہانت پر ہے تو آج سلفیت اور فھمنا مقید بفہم السلف کا نعرہ ایک لغو چیز ہ�
No comments:
Post a Comment