Wednesday, July 27, 2016

شب معراج کی حقیقت

شب معراج کی حقیقت
💥💥💥💥💥💥
الحمدللّٰہ رب العالمین،والصلاۃ والسلام علی نبینا محمد ﷺ،وعلی آلہ وصحبہ ومن دعا بدعوتہ الی یوم الدین ۔أما بعد
بیشک اسراء ومعراج اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین نشانیوں میں سے ہے جو رسول اللہ ﷺ کی صداقت اور اللہ کے نزدیک ان کے بلند مرتبے کی دلیل ہے۔جیساکہ اللہ تعالیٰ کی واضح قدرت اور تمام مخلوقات پر اس کی بڑائی کی بھی دلیل ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((سُبْحٰنَ الَّذِیْ أَسْرٰی بِعَبْدِہٖ لَیْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَا مِ اِلٰی الْمَسْجِدِ الْأَقْصٰی الَّذِیْ بٰرَکْنَا حَوْلَہٗ لِنُرِیَہٗ مِنْ ئٰ ایٰتِنَا اِنَّہٗ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ)) [الاسرائ:۱]
’’پاک ہے وہ اللہ تعالیٰ جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصی تک لے گیاجس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے،اس لئے کہ ہم اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائیں ،یقینا اللہ تعالیٰ ہی خوب سننے دیکھنے والا ہے۔‘‘
نبی کریمﷺسے تواتر کے ساتھ ثابت ہے کہ ان کو معراج کروایا گیا اور ان کے لئے سارے آسمانوں کے دروازے کھول دئیے گئے حتی رسول اللہ ﷺ ساتویں آسمان کو بھی کراس کر گئے ۔جہاں اللہ تعالیٰ نے ان سے جو چاہا گفتگو کی اور ان پر پچاس نمازیں فرض کیں ۔نبی کریمﷺ مسلسل مراجعہ کرتے رہے اوراللہ تعالیٰ سے تخفیف کا سوال کرتے رہے حتی کہ پانچ نمازیں کر دی گئیں۔اب ادائیگی میں پانچ نمازیں فرض ہیں لیکن اجر پچاس نمازوں کا ہی ہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر نیکی کا اجر دس گنا زیادہ کر کے دیتے ہیں جو ہم پر اللہ کا احسان اور کرم ہے۔فللّٰہ الحمد۔
جس رات نبی کریمﷺ کو معراج کروایا گیا اس رات کی تعیین کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔اور اس رات کی تعیین کے سلسلے میں جو کچھ بھی وارد ہے اہل علم بالحدیث کے نزدیک وہ نبی کریمﷺ سے ثابت نہیں ہے۔اس رات کو بھلا دینے میں بھی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی حکمت ہے۔
اور اگر اس رات کی تعیین ثابت بھی ہو جائے تو تب بھی مسلمانوں کے لئے اس رات میں کوئی خاص عبادت کرنا یا محافل منعقد کرنا جائز نہیں ہے۔کیونکہ محافل منعقد کرنا اگر کوئی شرعی امر ہوتا تو نبی کریم ﷺ اپنی امت کے لئے قول یا فعل سے ضرور اس کو بیان فرما دیتے اور صحابہ کرام اس عمل کو ہم تک ضرور نقل کرتے۔کیونکہ صحابہ کرام نے نبی کریمﷺ سے ہر اس چیز کو بحفظ وامان ہم تک پہنچا دیا ہے جس کی امت محتاج تھی اور اس سلسلے میں انہوں کوئی کوتاہی نہیں کی ۔بلکہ وہ خیر میں سبقت لے جانیوالے تھے اگر اس رات کو محافل منعقد کرنا مشروع ہوتا تو صحابہ کرام سب سے پہلے اس کام کو کرتے۔
نبی کریمﷺ لوگوں کے ساتھ سب سے زیادہ خیر خواہ تھے اور انہوں نے رسالت کوکامل واکمل حالت میں ہم تک پہنچا دیا اور اپنی امانت ادا کر دی۔اگر اس رات کی تعظی�

No comments:

Post a Comment