ریاض الجنہ (جنت کی کیاری)
================
مقبول احمد سلفی
داعی دفتر تعاونی برائے دعوت و ارشاد (طائف، سعودی عرب)
ریاض الجنہ یہ وہ مبارک جگہ ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر یعنی حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے منبر شریف کے درمیان میں ہے, اس کا نام ریاض الجنۃ ہے (جنت کا باغیچہ)۔
یہ نام اس لئے پڑا کہ حدیث شریف میں رسول اللہ نے ارشاد فرمایا:
مَا بَیْنَ بَیْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَة مِّنْ رِیَاضِ الْجَنَّة''(رواه البخاري :1196ومسلم :1391)
''میرے منبر اور میرے گھر کے درمیان والی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے''۔
مسند بزار اور بعض دیکر کتب حدیث میں یہ الفاظ بھی آئے ہیں:
''مَا بَیْنَ قَبْرِي وَمِنْبَرِي رَوْضَة مِّنْ رِّیَاضِ الْجَنَّة''
"میری قبر اور میرے ممبر کے درمیان جنت کی ایک کیاری ہے ۔
محدثین کی رائے یہ ہے کہ" قبری" کا لفظ بعض رواۃ کی طرف سے خطا ہے جیساکہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا:
" والثابت عنه صلى الله عليه وسلم أنه قال : (ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة ) " هذا هو الثابت في الصحيح ، ولكن بعضهم رواه بالمعنى فقال : قبري .
وهو صلى الله عليه وسلم حين قال هذا القول لم يكن قد قبر بعد صلوات اللّه وسلامه عليه ، ولهذا لم يحتج بهذا أحد من الصحابة لما تنازعوا فى موضع دفنه ، ولو كان هذا عندهم لكان نصاً فى محل النزاع " انتهى.(مجموع الفتاوى 1/236)
ترجمہ: نبی ﷺ سے جو ثابت ہے وہ یہ ہے :"ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة" (میرے گھر اور میرے ممبر کے درمیان جنت کی ایک کیاری ہے ) ،حقیقت میں یہی ثابت ہے ۔ لیکن بعض راویوں نے روایت بالمعنی کیا ہے اور انہوں نے کہا: "قبری" ۔ جب نبی ﷺ نے یہ بات کہی اس وقت آپ کی قبر تھی ہی نہیں، اسی لئے صحابہ کرام میں سے کسی نے اس سے دلیل نہیں پکڑی جب دفن کی جگہ کے سلسلے میں تنازع کررہے تھے ، اور اگر یہ ان کے پاس ہوتا تو ان کے لئے نزاع کی جگہ میں دلیل بن جاتی۔
اب یہاں دیکھنا یہ ہے کہ کیا ریاض الجنۃ سے مراد واقعی جنت کی کیاری ہے ؟
اس سلسلے میں اہل علم کے کئی اقوال ملتے ہیں۔
(1) اس جگہ پہ بیٹھنے کی سعادت و اطمنان جنت کی کیاریوں کے مشابہ ہے ۔
(2)اس جگہ پہ عبادت کرنا جنت میں دخول کا سبب ہے ۔
(3) یہ جگہ آخرت میں واقعی جنت کا حصہ بنا دیا جائے گا۔
بعض علماء نے پہلے قول کو ، بعض نے دوسرے قول کو اور بعض نے تیسرے قول کو ترجیح دی ہے ۔
میں ان اقوال میں سے کسی ایک کو بلا ترجیح دئے بس یہ کہوں گا کہ اصل تو اللہ سبحانہ و تعالی ہی ہے جو زمان و مکان کو فضیلت و خصوصیت بخشتا ہے ،ساتھ ساتھ یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس مقام کی بڑی فضیلت ہے ، اگر مسجد نبوی ﷺ آنے کا موقع ملے تو یہاں عبادت ، ذکر، اللہ سے دعا، اور اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار کرنا چاہئے ۔ اس جگہ پ�
No comments:
Post a Comment