بستر پر پیدا ہوا ہے ۔
^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^
صحیح بخاری 4303
حدثني عبد الله بن مسلمة ، عن مالك ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم. وقال الليث حدثني يونس عن ابن شهاب أخبرني عروة بن الزبير أن عائشة قالت كان عتبة بن أبي وقاص عهد إلى أخيه سعد أن يقبض ابن وليدة زمعة ، وقال عتبة إنه ابني. فلما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة في الفتح أخذ سعد بن أبي وقاص ابن وليدة زمعة ، فأقبل به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وأقبل معه عبد بن زمعة ، فقال سعد بن أبي وقاص هذا ابن أخي ، عهد إلى أنه ابنه. قال عبد بن زمعة يا رسول الله ، هذا أخي ، هذا ابن زمعة ، ولد على فراشه. فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ابن وليدة زمعة ، فإذا أشبه الناس بعتبة بن أبي وقاص ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم " هو لك ، هو أخوك يا عبد بن زمعة ". من أجل أنه ولد على فراشه ، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم " احتجبي منه يا سودة ". لما رأى من شبه عتبة بن أبي وقاص. قال ابن شهاب قالت عائشة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " الولد للفراش وللعاهر الحجر ". وقال ابن شهاب وكان أبو هريرة يصيح بذلك.
ترجمہ
مجھ سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( دوسری سند اور لیثبن سعد نے کہا مجھ سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عتبہ بن ابی وقاص نے ( مرتے وقت زمانہ جاہلیت میں ) اپنے بھائی ( سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) کو وصیت کی تھی کہ وہ زمعہ بن لیثی کی باندی سے پیدا ہونے والے بچے کو اپنے قبضے میں لے لیں ۔ عتبہ نے کہا تھا کہ وہ میرا لڑکا ہو گا ۔ چنانچہ جب فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوے تو سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اس بچے کو لے کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے ساتھ عبد بن زمعہ بھی آئے ۔ سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے تو یہ کہا کہ یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے ۔ لیکن عبد بن زمعہ نے کہا یا رسول اللہ یہ میرا بھائی ہے ( میرے والد ) زمعہ کا بیٹا ہے کیونکہ انہیں کے بستر پر پیدا ہوا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زمعہ کی باندی �
No comments:
Post a Comment