Monday, July 25, 2016

ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے تیرانداز تھے

غزوہ احد

ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے تیرانداز تھے

حدثنا أبو معمر ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا عبد الوارث ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا عبد العزيز ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أنس ـ رضى الله عنه ـ قال لما كان يوم أحد انهزم الناس عن النبي صلى الله عليه وسلم وأبو طلحة بين يدى النبي صلى الله عليه وسلم مجوب عليه بحجفة له ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وكان أبو طلحة رجلا راميا شديد النزع ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كسر يومئذ قوسين أو ثلاثا ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وكان الرجل يمر معه بجعبة من النبل فيقول انثرها لأبي طلحة‏.‏ قال ويشرف النبي صلى الله عليه وسلم ينظر إلى القوم ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيقول أبو طلحة بأبي أنت وأمي ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لا تشرف يصيبك سهم من سهام القوم ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ نحري دون نحرك‏.‏ ولقد رأيت عائشة بنت أبي بكر وأم سليم ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإنهما لمشمرتان أرى خدم سوقهما تنقزان القرب على متونهما ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ تفرغانه في أفواه القوم ثم ترجعان فتملآنها ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم تجيئان فتفرغانه في أفواه القوم ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولقد وقع السيف من يدى أبي طلحة إما مرتين وإما ثلاثا

صحیح بجاری 4064
‏.ترجمہ‏
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ احد میں جب مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے منتشر ہو کر پسپا ہو گئے تو حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے چمڑے کی ڈھال سے حفاظت کر رہے تھے ۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے تیرانداز تھے اور کمان خوب کھینچ کر تیر چلایا کرتے تھے ۔ اس دن انہوں نے دو یا تین کمانیں توڑ دی تھیں ۔ مسلمانوں میں سے کوئی اگر تیر کا ترکش لیے گزرتا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرماتے یہ تیر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے لیے یہیں رکھتے جاؤ ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کو دیکھنے کے لیے سر اٹھا کر جھانکتے تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ عرض کرتے ، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ، سرمبارک اوپر نہ اٹھایئے کہیں ایسا نہ ہو کہ ادھر سے کوئی تیر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو لگ جائے ۔ میری گردن آپ سے پہلے ہے اور میں نے دیکھا کہ جنگ میں حضرت عائشہ بنت ابی بکررضی اللہ عنہا اور ( انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ) امسلیم رضی اللہ عنہا اپنے کپڑے اٹھائے ہوئے ہیں کہ ان کی پنڈلیاں نظر آ رہی تھیں اور مشکیزے اپنی پیٹھوں پر لیے دوڑ رہی ہیں اور اس کا پانی زخمی مسلمانوں کو پلا رہی ہیں پھر ( جب اس کا پانی ختم ہو جاتا ہے ) تو واپس آتی ہیں اور مشک بھر کر پھر لے جاتی ہیں اور مسلمانوں کو پلاتی ہیں ۔ اس دن ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے دو یا تین مرتبہ تلوار گر گئی تھی ۔

No comments:

Post a Comment