نماز میں ٹخنہ سے نیچے شلوار
==================
مقبول احمد سلفی
شلوار کا ٹخنے سے نیچے لٹکانا حرام ہے اور شدید گناہ کا باعث ہے ، اس سے متعلق بہت ساری روایات ہیں ۔ایک روایت میں ہے ۔
مَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ مِنْ الْإِزَارِ فَفِي النَّارِ ۔(رواه البخاري :5787)
"یعنی کپڑے کا وہ حصہ جو ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا ہے وہ آگ میں ہے ۔''
ایک دوسری روایت میں ہے ۔
لا ينظر الله إلى من جر إزاره بطراً" (رواه أحمد وأبو داود وابن ماجه عن أبي سعيد )
'' جو شخص اپنا کپڑا غرور و تکبر سے لٹکائے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں کرے گا ''۔
گویا ٹخنہ سے نیچے شلوار لٹکانا سخت گناہ ہے چاہے نماز کی حالت ہو یا غیر نماز کی ۔
اگر کسی نے ٹخنہ سے نیچے شلوار کرکے نماز پڑھ لی تو اس کی نماز ہوجائے گی۔ شیخ ابن عثیمین ؒ اور شیخ ابن باز ؒ کا بھی یہی رجحان ہے ۔
بعض علماء نے ٹخنہ سے نیچے شلوار ہونے کو ناقض وضو بتلایا اور نماز بھی درست نہ ہونے کا فتوی دیا ۔ حالانکہ یہ موقف احادیث کی روشنی میں صحیح نظر نہیں آتا۔
کیونکہ کسی بھی فقیہ یا محدث نے اسبال کو نواقض وضو میں نہیں شمار کیا۔ جس روایت سے ناقض وضو اور نماز کی عدم صحت کی دلیل پکڑتے ہیں وہ روایت یہ ہے ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلًا إِزَارَهُ إِذْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ فَقَالَ إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ إِزَارَهُ
(سنن أبی داود کتاب الصلاۃ باب الإصبال فی الصلاۃ)
آپ ﷺ نے ایک آدمی کو اس حالت میں نماز پڑھتے دیکھا کہ اس کا کپڑا ٹخنوں سے نیچے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا (اذھب فتو ضا)جااور وضو کر، تو وہ گیا اور وضو کیا، پھر وہ آیا ، تو آپ نے پھر کہا جاؤ اور وضو کرو، تو وہ گیا اور وضو کیا ۔ پھر وہ آیا۔ تو آپ سے ایک آدمی نے پوچھا اے اللہ کے رسول ! آپ نے اسے کیوں وضو کرنے کا حکم دیا ۔ پس خاموش ہوگئے ۔ پھر فرمائے : وہ ازار (شلوار) لٹکاکر نماز پڑھ رہا تھا۔ اور اللہ تعالی ازار لٹکانے والے کی نماز قبول نہیں کرتا۔
اس روایت سے استدلال نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہ روایت ضعیف ہے اِ س کی سند میں ابو جعفر غیر معروف راوی ہے۔ امام منذری نے مختصر سنن ا بی دا
No comments:
Post a Comment