مدینہ ” طیبہ “ ہے
حدثنا أبو الوليد ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، سمعت عبد الله بن يزيد ، ، يحدث عن زيد بن ثابت ـ رضى الله عنه ـ قال لما خرج النبي صلى الله عليه وسلم إلى أحد ، رجع ناس ممن خرج معه ، وكان أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فرقتين ، فرقة تقول نقاتلهم. وفرقة تقول لا نقاتلهم. فنزلت { فما لكم في المنافقين فئتين والله أركسهم بما كسبوا} وقال " إنها طيبة تنفي الذنوب كما تنفي النار خبث الفضة ".
ترجمہ
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عدی بن ثابت نے ، میں نے عبداللہ بنیزید سے سنا ، وہ زیدبنثابت رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے بیان کیا ، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہاحد کے لیے نکلے تو کچھ لوگ جو آپ کے ساتھ تھے ( منافقین ، بہانہ بنا کر ) واپس لوٹ گئے ۔ پھر صحابہ کی ان واپس ہونے والے منافقین کے بارے میں دو رائیں ہو گئیں تھیں ۔ ایک جماعت تو کہتی تھی ہمیں پہلے ان سے جنگ کرنی چاہیے اور دوسری جماعت کہتی تھی کہ ان سے ہمیں جنگ نہ کرنی چاہیے ۔ اس پر آیت نازل ہوئی ” پس تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ منافقین کے بارے میں تمہاری دو جماعتیں ہو گئیں ہیں ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی بداعمالی کی وجہ سے انہیں کفر کی طرف لوٹا دیا ہے ۔ “ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ ” طیبہ “ ہے ، سرکشوں کو یہ اس طرح اپنے سے دور کر دیتا ہے جیسے آگ کی بھٹی چاندی کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے ۔
No comments:
Post a Comment