Friday, July 1, 2016

نظر بد کا شرعی علاج

٭٭٭٭٭٭٭٭ نظر بد کا شرعی علاج ٭٭٭٭٭٭٭٭٭
==============
📗مقبول احمد سلفی

اکثر لوگ جو کسی کام میں مہارت رکھتے ہیں یا خوب رو ہوتے ہیں، انہیں کسی کی نظر لگ جاتی ہے ، اور مشاہدے میں آیا ہے بڑوں کی نسبت کو بچوں کو نظر جلدی اور اکثر لگ جاتی ہے ۔ نظر کا انکار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ حسی اور شرعی دونوں طریقے سے ثابت ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِن يَكَادُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَيُزۡلِقُونَكَ بِأَبۡصَٰرِهِمۡ (القلم:51)
ترجمہ : اور کافر (جب یہ نصیحت کی کتاب سنتے ہیں تو) یوں لگتا ہے کہ تم کو اپنی (بری) نگاہوں سے پھسلا دیں گے۔
٭حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ وغیرہ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ وہ آپ کو نظر لگا دیں گے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
الْعَيْنُ حَقٌّ وَلَوْ كَانَ شَىْءٌ سَابَقَ الْقَدَرَ سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوا۔(صحیح مُسلم حدیث :5831)
ترجمہ :نظر  بد لگنا حق ہے اور اگر تقدیر پر کوئی حاوی ہو سکتا  ہوتا تو یقیناً نظربد حاوی ہو جاتی ،اور اگر تُم لوگوں کو (خُود کو)غسل دینے کا کہا جائے تو غُسل دو ۔
نظر بد لگنے کے بعد لوگوں میں اس کے علاج کے متعلق بڑی بدعقیدگی اور رسومات ہیں جنہیں عام مسلمان شرعی علاج سمجھتے ہیں ۔ لوگوں میں جادو ٹونہ یا نظر بد کے علاج کے لئے کالی چیز کو ڈھال بنایا جاتا ہے جیسے کوئی گاڑی کو نظر بد بچانے کی خاطر کالا کپڑا باندھ دیتے ہیں، نیا گھر بناتے ہیں تو اس کے اوپر کالی ہانڈی رکھ دیتے ہیں ، یا خود کو نظر سے بچانے کے لئے بدن پہ کالا دھاگہ باندھتے ہیں ۔ اسی طرح نظر بد کے علاج میں کالی مرچ جلا کر اس کی دھونی دیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ بہت سے عمل ہیں جو نظر اتارنے کے لئے کئے جاتے ہیں جبکہ ہمیں اسلام نے نظر بد کا شرعی طریقہ بتایا ہے ۔ اس لئے رسم و رواج سے پرہیز کریں اور اپنے اندر سے ضعیف الاعتقادی ختم کریں ۔
نظر بد کا شرعی علاج :::
سب سے پہلے طبی اور نفسیاتی معائنے کے ذریعہ یہ جان لینا از حد ضروری ہے کہ نظر لگی ہے ، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بیماری کچھ نہیں ہوتی محض وہم و گمان ہوتا ہے اور وھم ایسی خوفناک بیماری ہے جو بہت سے بیماریوں کا سبب بن جاتی ہے اور بسا اوقات انسان کو موت تک لے جاتی ہے۔
(1) نبى کرىم ﷺ اپنے بىٹوں، اپنے نواسوں ، حسن وحسىن رضى اللہ عنہما کو دم کرتے اور فرماتےکہ تمہارے باپ ابراہىم علىہ السلام اپنے بىٹوں کو ىہى دم کىا کرتے تھے۔ وہ دم کىا تھا:
أُعِيذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ
[جامع ترمذی:2060] ۔

(2) اگر عائن یعنی نظر لگانے والے ، یا جس کی نظر لگی ہو اُس کا پتہ ہو تو اُسے وضوء کرنے اور اپنی کمر سے نیچے والے حصوں کو دھونے کا حکم دِیا جائے ، اور ج�

No comments:

Post a Comment