♦اگر نفل ادا كرتے ہوئے نماز كى اقامت ہو جائے ؟ -
===================
🔴اگر ميں سنتيں ادا كر رہا ہوں اور نماز كى اقامت ہو جائے تو كيا ميں سلام پھير كر جماعت كے ساتھ مل جاؤں، يا سنتيں مكمل كروں ؟
🔵الحمد للہ:
امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب نماز كى اقامت ہو جائے تو فرضى نماز كے علاوہ كوئى نماز نہيں ہوتى "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 710 ).
يہ حديث اس كى دليل ہے كہ جب نماز كى اقامت ہو جائے تو كسى بھى شخص كے ليے نفل ادا كرنے جائز نہيں.
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
( جب نماز كى اقامت ہو جائے تو اسے چھوڑ كر نفل ادا نہيں كيے جا سكتے، چاہے پہلى ركعت جانے كا خدشہ ہو يا نہ ہو، ابو ہريرہ، ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہم، اور عروہ، ابن سيرين، سعيد بن جبير، امام شافعى، اسحاق، اور ابو ثور رحمہم اللہ كا يہى قول ہے ) اھـ
ديكھيں: المغنى ( 1 / 272 ).
اور بعض علماء كرام نے اس حديث سے يہ استدلال كيا ہے كہ جو شخص نفل اور سنت ادا كر رہا ہو اور نماز كى اقامت ہو جائے تو وہ نفل توڑ دے.
حافظ عراقى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
( نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ قول: " كوئى نماز نہيں "
احتمال ہے كہ اس سے يہ مراد ہو كہ جب نماز كى اقامت ہو جائے تو وہ شروع نہ كرے.
اور يہ بھى احتمال ہے كہ اس سے مراد يہ ہو كہ وہ نماز ميں مشغول نہ ہو اور اگر اس نے اقامت ہونے سے قبل نماز شروع كر لى تو وہ تكبير تحريمہ كى فضيلت حاصل كرنے كے ليے نماز توڑ دے.
يا پھر اگر نمازى نماز نہيں توڑتا تو وہ خود ہى باطل ہو جائيگى، دونوں كا ہى احتمال ہے ).
شافعيہ ميں سے ابو حامد سے منقول ہے كہ: اگر نفلى نماز مكمل كرنے ميں تكبير تحريمہ كى فضيلت فوت ہونے كا خدشہ ہو تو نفلى نماز ختم كرنا افضل ہے.
عراقى رحمہ اللہ تعالى كى كلام شوكانى رحمہ اللہ تعالى نے نيل الاوطار ( 3 / 91 ) ميں نقل كى ہے.
جب مستقل فتوى كميٹى سے اس كے متعلق دريافت كيا گيا تو اس كا بھى فتوى يہى تھا:
سوال يہ تھا:
كيا ميں سنتيں ختم كر كے تكبير تحريمہ ميں امام كے ساتھ ملوں يا كہ سنتيں مكمل كروں ؟
كميٹى كا جواب تھا:
جى ہاں جب فرضى نماز كى اقامت ہو جائے تو جو نفل اور سنتيں آپ ادا كر رہے ہيں اسے توڑ ديں تا كہ امام كے ساتھ تكبير تحريمہ ميں مل سكيں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جب نماز كى اقامت ہو جائے تو فرضى نماز كے علاوہ كوئى نماز نہيں "
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ العلميۃ والافتاء ( 7 / 312 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى نے اسے راجح قرار ديا ہے كہ جب نماز كى اقامت ہو اور وہ سنتوں يا نفل كى پہلى ركعت ميں ہو تو نماز توڑ دے، اور جب اقامت ہو جائے اور وہ دوسرى ركعت ميں ہو تو اسے ہلكى اور تخفيف كے ساتھ ادا كرلينى چاہيے
No comments:
Post a Comment