Saturday, October 8, 2016

بریلوی عوام کے لئے لمحہ فکریة

بریلوی عوام کے لئے لمحہ فکریة

 کتنے افسوس کی بات ہے کہ محرم الحرام شروع ہوتے ہی تعزیہ داری، اسٹیل، پیتل اور چاندی سے تیار کردہ مصنوعی ہاتھ، پاؤں، آنکھیں اور بازو تعزیئے پر چڑھانا، نیلے پیلے دھاگے بازو پر باندھنا، بچوں کو امام کا فقیر بنانا، دشمنانِ صحابہ کا دس یا گیارہ دن کالے، ہرے اور سرخ کپڑے پہننا، ماتم کی کیسٹیں بجانا اور شیعوں کی مجالس اور جلوس میں شامل ہونا اور شب عاشورہ کو خوب ڈھول بجاکر اس شب کے تقدس کو پامال کرنا یہ کام عروج پر ہوتے ہیں۔ یہ تمام کام شریعت کی رو سے ناجائز اور گناہ ہیں مگر کچھ بریلوی عوام ان کاموں میں اپنا وقت ضائع کرتی ہے۔ یاد رکھئے وہ بریلوی ہیں اور انکےرہبر اور پیشوا امام البریلویة احمد رضا خان  بریلی  ہیں جنہوں نے اپنے ماننے والوں کو ان ناجائز کاموں سے روکنے کا حکم دیا ہے اور اپنی کتابوں میں ان کاموں سے بچنے کی سختی سے تاکید فرمائی ہے،

 ⬅🌹 تعزیہ بنانا کیسا؟

 امام احمد رضا خان  بریلی  لکھتے ہیں کہ
 تعزیہ بنانا بدعت و ناجائز ہے (فتاویٰ رضویہ جدید، جلد 24، ص 501، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

 ⬅🌹  تعزیہ داری میں تماشا دیکھنا کیسا؟

 احمد رضا خان بریلی لکھتے ہیں کہ
چونکہ تعزیہ بنانا ناجائز ہے، لہذا ناجائز بات کا تماشا دیکھنا بھی ناجائز ہے (ملفوظات شریف، ص 286)

  ⬅🌹   تعزیہ پر منت ماننا کیسا؟

 احمد رضا خان بریلی لکھتے ہیں کہ
 تعزیہ پر منت ماننا باطل اور ناجائز ہے (فتاویٰ رضویہ جدید، جلد 24، ص 501، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

⬅🌹 تعزیہ پر چڑھاوا چڑھانا اور اس کا کھانا کیسا؟

احمد رضا خان بریلی  لکھتے ہیں کہ
 تعزیہ پر چڑھاوا چڑھانا ناجائز ہے اور پھر اس چڑھاوے کو کھانا بھی ناجائز ہے۔

(فتاویٰ رضویہ، جلد 21، ص 246، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

 ⬅🌹محرم الحرام میں ناجائز رسومات

 احمد رضا خان بریلی لکھتے ہیں کہ
محرم الحرام کے ابتدائی 10 دنوں میں روٹی نہ پکانا، گھر میں جھاڑو نہ دینا، پرانے کپڑے نہ اتارنا (یعنی صاف ستھرے کپڑے نہ پہننا) سوائے امام حسن و حسین رضی اﷲ عنہما کے کسی اور کی فاتحہ نہ دینا اور مہندی نکالنا، یہ تمام باتیں جہالت پر مبنی ہیں

(فتاویٰ رضویہ جدید، ص 488، جلد 24، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

 ⬅🌹 محرم الحرام میں تین رنگ کے لباس نہ پہنے جائیں

 احمد رضا خان  بریلی  لکھتے ہیں کہ
محرم الحرام میں (خصوصاً یکم تا دس محرم الحرام) میں تین رنگ کے لباس نہ پہنے جائیں، سبز رنگ کا لباس نہ پہنا جائے کہ یہ تعزیہ داروں کا طریقہ ہے۔ لال رنگ کا لباس نہ پہنا جائے کہ یہ اہلبیت سے عداوت رکھنے والوں کا طریقہ ہے اور کالے کپڑے نہ پہنے جائیں کہ یہ رافضیوں کا طریقہ ہے، لہذا مسلمانوںکو اس سے بچنا چاہئے (احکام شریعت)

 ⬅🌹  عاشورہ کا میلہ

 احمد رضا خان لکھتے ہیں کہ
 عاشورہ کا میلہ لغو و لہو و ممنوع ہے۔ یونہی تعزیوں کا دفن جس طور پر ہوتاہے، نیت باطلہ پر مبنی اور تعظیم بدعت ہے اور تعزیہ پر جہل و حمق و بے معنیٰ ہے۔

(فتاویٰ رضویہ جدید، جلد 24، ص 501، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

  ⬅🌹  دشمنانِ صحابہ کی مجالس میں جانا

 احمد رضا خان لکھتے ہیں کہ
رافضیوں (دشمنانِ صحابہ) کی مجلس میں مسلمانوں کا جانا اور مرثیہ (نوحہ) سننا حرام ہے۔ ان کی نیاز کی چیز نہ لی جائے، ان کی نیاز، نیاز نہیں اور وہ غالباً نجاست سے خالی نہیں ہوتی۔ کم از کم ان کے ناپاک قلتین کا پانی ضرور ہوتا ہے اور وہ حاضری سخت ملعون ہے اور اس میں شرکت موجب لعنت۔ محرم الحرام میں سبز اور سیاہ کپڑے علامتِ سوگ ہیں اور سوگ حرام ہے۔ خصوصاً سیاہ (لباس) کا شعار رافضیاں لیام ہے۔ (فتویٰ رضویہ جدید، 756/23، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

No comments:

Post a Comment