Friday, June 3, 2016

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت قرآن کریم میں ثابت ہے

بی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت قرآن کریم میں ثابت ہے
=================
شفاعت كی قسمیں

سوال نمبر 6 - فتوی نمبر 9184

س 6: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لئے قیامت کے دن رب العالمین کے یہاں کیسے سفارش کریں گے، اسی طرح صحابہ کرام، صلحاء اور فرشتے گناہگاروں کے لئے کیسے سفارش کریں گے؟ اور یہ حدیث: میری شفاعت میری امت کے اہل کبائر کے لئے ہے۔کیا اس کی سند صحیح ہے، اگر حدیث صحیح ہے تو اس کا کیا مفہوم ہے؟

ج 6: بروز قیامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت اور صلحاء کی شفاعت قرآن کریم سے ثابت ہے، اس سلسلے میں صحیح احادیث قرآن کریم کی تفسیر ووضاحت کرتی ہیں، ان میں سے ایک حدیث ہے جس کی طرف آپ نے سوال میں اشارہ کیا ہے، یہ شفاعت مختلف نوعیت کی ہیں، شیخ عبد الرحمن بن حسن رحمہ اللہ نے اپنی کتاب (فتح المجید) میں کہا: ابن قیم رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ شفاعت کی 6 قسمیں ہیں:
1- شفاعت کبری، جس میں اولی العزم انبیاء علیہم السلام بھی پیچھے رہیں گے، یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کى جب بارى آئیں گى تو آپ کہیں گے: میں یہ سفارش کروں گا، یہ اس وقت ہوگا جب تمام مخلوقات انبیاء کی سفارش کی خواہش کریں گے تاکہ رب العالمین انہیں محشر کی ہولناکی سے آرام دے، یہ سفارش صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھـ مخصوص ہے، اس میں کوئی شریک نہیں ہوگا۔
2- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جنتیوں کے لئے جنت میں داخلہ کی سفارش، اسے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنی ایک طویل حدیث میں ذکر کیا ہے، متفق علیہ۔
3- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امت کے نافرمان بندوں کی سفارش، جن پران کے گناہوں کی وجہ سے جہنم واجب کی گئی ہوگی، لہذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے جہنم میں داخل نہ کرنے کے لئے سفارش کریں گے۔
4- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہل توحید میں سے نافرمان بندوں کی سفارش، جو اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں داخل کیے جائیں گے، اس سفارش کے سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متواتر احادیث وارد ہیں، اس پر صحابہ کرام اور اہل سنت وجماعت کا اجماع ہے، اس شفاعت سے انکار کرنے والے بدعتی كو كہا گيا، اسے انكار كرنے سے باز آنے كو كہا گيا اور اس كو گمراہ قرار ديا گيا۔
5- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش جنتیوں کے درجات بلند کرنے اور مزید ثواب ملنے کے لئے، یہ سفارش ایسی ہے جس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے، یہ ان مخلص موحدین کے ساتھـ مخصوص ہے جنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا دوست اور سفارشی نہیں بنایا، جیساکہ ارشاد الہی ہے:    ﺍﻭﺭ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻛﻮ ﮈﺭﺍﺋﯿﮯ ﺟﻮ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﺳﮯ ﺍﻧﺪﯾﺸﮧ ﺭﻛﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻛﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺏ ﻛﮯ ﭘﺎﺱ ﺍﯾﺴﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﻤﻊ ﻛﺌﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﻛﮧ ﺟﺘﻨﮯ ﻏﯿﺮ ﺍللہ ﮨﯿﮟ ﻧﮧ ﻛﻮﺋﯽ ﺍﻥ کا ﻣﺪﺩﮔﺎﺭ ﮨﻮﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﻛﻮﺋﯽ ﺷﻔﯿﻊ،
6- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش آپ کے خاندان کے بعض کافر جہنمیوں کے لئے تاکہ ہلکا عذاب ہو، یہ سفارش خاص طور پر ابو طالب کے لئے ہے۔

وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلَّم۔

علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی

No comments:

Post a Comment